حضرت باب الحوائج موسیٰ کاظم علیہ السلام

حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام

 

آپ کا اسم مبارک موسی بن جعفر بن محمد بن علی بن الحسین بن علی ابن ابیطالب بن عبد المطلب بن ہاشم ہے ۔

آپ کی ولادت صفر 128ھ ور دوسری روایت میں 129ھ میں ہوئی اور چند دنوں بعدہی حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے مدینہ کی طرف کوچ فرمایااور 30 دن تک اپنے فرزند کی خوشی میں دستر خوان لگایا ۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام حضرت امام موسی کاظم سے بے پناہ انس رکھتے تھے یہاں تک کہ جب آپ سے پوچھا گیا کہ کس قدر محبت کرتے ہیں تو آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ میری خواہش تھی کہ میرا ایک ہی بیٹا موسیٰ کاظم ہوتا اور دیگر کوئی انس پدری میں شریک نہ ہوتا ۔

حضرت امام موسیٰ الکاظم علیہ السلام کے مشہور القاب "الکاظم ، باب الحوائج ، العبد الصالح ہیں ۔

آپ علیہ السلام کی والدہ سیدہ حمیدہ بربریہ ہیں ۔

صفوان بن جمال سے روایت ہے کہ منصور بن حازم نے سوال کیا مولا! میرے ماں باپ آپ پر فداہوں کہ سانسیں تو آنی جانی ہیں اس صورت میں آپ کے بعد وارث کون ہوگا تو امام علیہ السلام نے حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کے دائیں شانے پر ہاتھ رکھ کر فرمایا یہ میرابیٹا ہوگا اوراسی اثناء میں عبداللہ بن جعفر بھی ہمارے ساتھ موجود تھے ۔

حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے 55 سال جس میں 20 سال آپ نے اپنے والد برگوار حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے ساتھ جبکہ 35 سال آپ کی شہادت کے بعد گزاری ۔

اپنے والد برگوار کا زمانہ انتہائی علمی اوقات میں گزارا کیونکہ کوفہ کی علمیت کا بول بالا تھا اور ہزاروں علماء مختلف علوم میں فارغ التحصیل ہوئے جن میں علماء ، فقھاء و فلاسفہ شامل تھے یہاں تک کہ حسن الوشاء مسجد کوفہ سے گزرے تو کہا کہ اس مسجد کے 900 علماء کامل کو جانتا ہوں اور خانہ جعفر صادق علیہ السلام مانند منبع علم تھا جہاں تفسیر و فقہ و حدیث و حکمت و کلام کے علماء فیضیاب ہوتے تھے اس علمی آب و ہوا میں آپ کا بچپن گزرا جہاں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے طلباء نے ہزاروں کتابیں تالیف فرمائیں ۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے آخر زمانہ حیات میں حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے جو زندگی گزاری وہ علمی طور پر حساس زمانہ تھا کہ فکر عامہ پر فلسفہ یونانیہ کا انتشار ہورہا تھا جو کہ دین و ایمان کے سلب کے لئے راہ ہموار کررہا تھا ۔

حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کو زمانہ خلیفہ مہدی میں گرفتار کیا گیا اس نے اپنے والئ مدینہ کوحکم دیا کہ آپ کو گرفتار کر کے جلد ازجلد بغداد روانہ کرے مگر گرفتاری کے فوراً بعد آپ کو رہا کردیا گیا روایت میں ہے خلیفہ مہدی نے خواب دیکھا اور خواب کے خوف سے فورا رہا کردیا ۔

اس کے بعد خلافت خلیفہ ہادی نے سنبھال لی اور اس کی وفات کے بعد عباسی خلیفہ صاحب اقتدار ہوئے اور اس نے آتے ہی کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ دنیا میں کیسے ممکن ہے کہ دو خلیفہ بیک وقت موجود ہوں جو کہ موسی بن جعفر علیہم السلام ہیں پس اسی وجہ سے حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کو گرفتار کرنے کا حکم دیا لیکن مقامی لوگوں کی بغاوت کے ڈر سے دو قافلے روانہ کئے جن میں سے ایک کوفہ اور دوسرا بصرہ کی طرف روانہ کیا ۔

بصرہ کا زندان عیسی بن جعفر کی سربراہی میں تھا مگر قدرت کا کرشمہ یہ تھا کہ عیسی بن جعفر امام عالی مقام سے متاثر ہوا اورزندانی کے ایام میں احادیث روایت کیں ۔

یہاں تک کہ حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کو سندی بن شاہک کے زندان میں لایا گیا جس نے ہر طرح کا ظلم روا رکھا یہاں تک کہ خلیفہ وقت کے حکم پر زہریلی کھجور کھلائی گئی جس کے باعث اثر جام شہادت نوش فرمایا

المرفقات